میری فریاد کے شعلوں کو عنایت سمجھو
میرے ہر زخم کو الفت کی روایت سمجھو
ایک مجبور تمنا کی گراں بار تھکن
میں نے کب تم سے کہا یہ اسے الفت سمجھو
لذتِ غم میں نہیں خونِ تمنا کا علاج
مِری ہر ٹیس کو خاموش بغاوت سمجھو
یہ گراں باریٔ احساس مِری مشعل ہے
میری فریاد کو تم ایک ہدایت سمجھو
ایک مجرم ہے جسے کہتے ہیں انسان کا دل
اس ندامت کو مِری ایک شکایت سمجھو
سعید سہروردی
No comments:
Post a Comment