عقل کہتی ہے کوئی ڈھونڈ مفر کی صورت
دل یہ کہتا ہے بدل جائے گی گھر کی صورت
کون رستے میں انہیں چھوڑ کے جا سکتا ہے
خواہشیں ہوتی ہیں سامانِ سفر کی صورت
آدمی، تاش کے پتے ہیں ترے ہاتھوں میں
میری تر دامنئ چشم پہ یوں طنز نہ کر
میں صدف ہوں تو مرا دل ہے گہر کی صورت
اپنی ہی ذات کا اک دائرہ بُن رکھا ہے
اپنی گردش میں ہیں ہم لوگ بھنور کی صورت
جانے کس سمت یہ شوریدہ سری لے جائے
زد میں آندھی کی ہوں ٹوٹے ہوئے پر کی صورت
کون آیا سرِ صحرائے محبت، محسنؔ
ذرہ ذرہ مہک اٹھا، گلِ تر کی صورت
محسن احسان
No comments:
Post a Comment