Monday, 15 February 2021

ادھر چراغ جل گئے ادھر چراغ جل گئے

 ادھر چراغ جل گئے ادھر چراغ جل گئے

جدھر جدھر اٹھی تِری نظر چراغ جل گئے

یہ اور بات رات بھر کا طے نہ کر سکے سفر

مگر یہ کم نہیں کہ وقت پر چراغ جل گئے

ہوا کا ایسا زور تھا کہ اک بلا کا شور تھا

اسی فضا میں جو تھے با ہنر چراغ جل گئے

ہے بات یوں تو رات کی مگر نہ احتیاط کی

تو کیا کرو گے؟ دفعتاً اگر چراغ جل گئے

جو ساتھ صبح سے چلے وہ سارے لوگ دن ڈھلے

اسی طرف کو ہو لیے جدھر چراغ جل گئے

وہ تیرگی کا جال تھا کہ اب سفر محال تھا

ہوا یہ تیرے نام کا اثر چراغ جل گئے


اخلاق بندوی

No comments:

Post a Comment