Thursday 11 July 2024

آسماں پر جب نظر آیا محرم کا ہلال

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

ہلالِ محرم


آسماں پر جب نظر آیا محرم کا ہلال

کیا بتاؤں ہمنشیں دل نے کیے کیا کیا سوال

یہ ہلالِ نو کہیں مشکِ سکینہؑ تو نہیں

موت کا عباسؑ کے رُخ پر پسینہ تو نہیں

کیا تعجب ہو جو گہوارہ ہو یہ بے شیر کا

یا نشاں ہو پائے عابدؑ میں گِراں زنجیر کا

ضوفشاں شاید حُرِ غازی کی یہ تقدیر ہے

یا زبیر قین کی پیری کی یہ تصویر ہے

اصغرؑ بے شیر کی ہنسلی کا ہوتا ہے گماں

یا پھر بازوئے زینبؑ پر رسن کا ہے نشاں

گردنِ عابدؑ پہ ہے یا خطِ طوقِ آہنی

یا تبسم ہے یہ قاسمؑ کا بوقتِ جاں کنی

خلق کو نصرت مہِ انور کا ہے جس پر گماں

وہ بہ تحریرِ جلی ہے کربلا کی داستاں


نصرت زیدی

No comments:

Post a Comment