Thursday 11 July 2024

منظر تشنہ لبی دیکھ اٹھا کر آنکھیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


منظر تشنہ لبی دیکھ اٹھا کر آنکھیں

پانی بن جاتی ہیں کتنی بھی ہوں پتھر آنکھیں

تشنگی ننھی سی گہوارے سے مقتل کو چلی

بت شکن ہونٹ لیے، فاتح خیبر آنکھیں

قربت ایزد باری تھی فقط پیش نظر

مڑ کے کیا دیکھتیں چلتا ہوا خنجر آنکھیں

کٹ گئے ہاتھ، لگا تیر، بہا آب فرات

رہ گئیں مشک سکینہؑ سے لپٹ کر آنکھیں

مجلس شہؑ نے یہ کاظم کو عطا کی دولت

قلب، فردوس بریں، چشمہ کوثر آنکھیں


کاظم جرولی

No comments:

Post a Comment