عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
منظر تشنہ لبی دیکھ اٹھا کر آنکھیں
پانی بن جاتی ہیں کتنی بھی ہوں پتھر آنکھیں
تشنگی ننھی سی گہوارے سے مقتل کو چلی
بت شکن ہونٹ لیے، فاتح خیبر آنکھیں
قربت ایزد باری تھی فقط پیش نظر
مڑ کے کیا دیکھتیں چلتا ہوا خنجر آنکھیں
کٹ گئے ہاتھ، لگا تیر، بہا آب فرات
رہ گئیں مشک سکینہؑ سے لپٹ کر آنکھیں
مجلس شہؑ نے یہ کاظم کو عطا کی دولت
قلب، فردوس بریں، چشمہ کوثر آنکھیں
کاظم جرولی
No comments:
Post a Comment