Thursday 11 July 2024

وہاں پہ رحمتوں کا داخلہ نہیں ہوتا

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


 وہاں پہ رحمتوں کا داخلہ نہیں ہوتا

جہاں پہ ذکرِ شہِ کربلا نہیں ہوتا

حسینؑ والے یہ فرشِ عزا بچھاتے ہیں

یزید زادوں سے یہ حق ادا نہیں ہوتا

یزید کہتا تھا اتنا ذلیل نہ ہوتے

اگر حسینؑ سے پنگا لیا نہیں ہوتا

یزید  کھُل کے تجھے کہتے وہ رضی اللہ

اگرچہ خطبۂ زینبؑ سنا نہیں ہوتا

فقط حسینؑ سے اُمید تھی یہ ناناؐ کو

ہر ایک سے تو یہ وعدہ وفا نہیں ہوتا

سگوں کی موت پہ ہم توڑ جاتے دم بیشک

غمِ حسینؑ اگر آسرا نہیں ہوتا 

کٹے زبان یا سولی چڑھا دی جائے ہمیں

خطر تو عشق میں اس جان کا نہیں ہوتا 

اگر تو دشمنِ آلِؑ نبیﷺ نہیں ہوتا

تو تیرا میرا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا

حسینؑ داد نہ دیتے اگر نجف زیدی

بلند میرا کبھی حوصلہ نہیں ہوتا


نجف زیدی

No comments:

Post a Comment