Monday 1 July 2024

دیکھنا یہ کہانی بھی اک روز بے نام ہو جائے گی

 دیکھنا، یہ کہانی بھی اک روز بے نام ہو جائے گی

ایک دن آئے گا گھر سے جب دور ہی شام ہو جائے گی

گردشِ سیلِ رگ، گرمئ اندروں سرد پڑ جائے گی

اور سارے لہُو کی تگ و دو بھی ناکام ہو جائے گی

ہاں یہ سچ ہے، ہمارا تعلّق ہے خالص محبت، مگر

یہ محبت، ملاوٹ کے اس دور میں عام ہو جائے گی

یہ تموّج، یہ طغیانئ جذبۂ دل بھی تھم جائے گی

اور تجھ تک پہنچنے کی ہر ایک اُمید بھی خام ہو جائے گی

رفتہ رفتہ ہماری جگہ اور بھی سر بکف آئیں گے

اک اشارہ ہوا اور بس، ایک پاگل سرِ بام ہو جائے گی


ندیم ظہیر

No comments:

Post a Comment