اگر رندم اگر من بت پرستم
قبولم کن خدایا ہر چہ ہستم
میں شرابی ہوں یا بت پرست ہوں
خدایا قبول کر لے جو کچھ بھی ہوں
بت دارم درون سینہ خویش
کہ روز و شب من آن بت مے پرستم
میرے سینے میں ایک بت ہے
میں دن رات اس بت کی پرستش کرتا ہوں
بہ ہوشم ناورد ہنگامہ حشر
کہ من بد مست از روز الستم
ہوش میں نہ لائے گا محشر کا ہنگامہ مجھے
کیونکہ میں روز الست سے ہی مست ہوں
ندارم ننگ و عا ر از بت پرستی
کہ یارم بت بود من بت پرستم
مجھے بت پرستی سے ہرگز عار نہیں
کیونکہ یار میرا بت ہے اور میں بت پرست ہوں
بہ پیچ و تا ب عشق افتادم آنگہ
دل اندر زلف پیچان تو بستم
میں عشق کے پیچ و تاب میں اس وقت سے گرفتار ہوں
جب سے میں نے اپنا دل تیری زلف پیچاں میں باندھا
خمارد نشکند آید اجل گر
کہ از جام شراب شوق مستم
موت بھی میرے خمار کو نہیں توڑ سکتی
کیونکہ میں عشق کی شراب کے جام سے مست ہوں
شرف چون نرگس چشمش بدیدم
بمستی ساغرو مینا شکستم
شرف نے جب سے نرگسی آنکھوں کو دیکھا ہے
مستی میں آ کر ساغر و مینا توڑ ڈالے ہیں
بو علی شاہ قلندر
شیخ شرف الدین
No comments:
Post a Comment