قد بڑھانے کے لیے بونوں کی بستی میں چلو
یہ نہیں ممکن تو پھر بچوں کی بستی میں چلو
صبر کی چادر کو اوڑھے خوابگاہوں میں رہو
سچ کی دنیا چھوڑ کر وعدوں کی بستی میں چلو
جب بھی تنہائی کے ہنگاموں سے دم گھٹنے لگے
بھیڑ میں گم ہو کے انجانوں کی بستی میں چلو
ڈال رکھی ہے خرد مندوں نے چہروں پر نقاب
اس لیے کہتا ہوں دیوانوں کی بستی میں چلو
انگلیوں کی ضرب سے ساز سکوں کو توڑ کر
جب جنوں حد سے بڑھے، رشتوں کی بستی میں چلو
اک تمہاری یہ قیادت معتبر رہ جائے گی
ہاتھ میں پتھر لیے شیشوں کی بستی میں چلو
بھیڑ سے اعظم! یہاں ملنا ملانا چھوڑ کر
مرتبہ کے واسطے پردوں کی بستی میں چلو
امام اعظم
No comments:
Post a Comment