مجبور کبھی کوئی قیادت نہیں ہوتی
ہوتی ہے تو پھر اس سے حکومت نہیں ہوتی
اک سجدۂ اخلاص کی فرصت نہیں ہوتی
اللہ کے بندوں سے عبادت نہیں ہوتی
اعمال پہ جو اپنے ندامت نہیں ہوتی
اس بات کا قائل ہے ہمیشہ سے زمانہ
محنت کبھی دنیا میں اکارت نہیں ہوتی
ہم لوگ وفادار ہیں تاریخ سے پوچھو
ہم وہ ہیں کبھی جن سے بغاوت نہیں ہوتی
دنیا تِری الفت میں گرفتار ہے دنیا
اک میں ہوں مجھے تجھ سے محبت نہیں ہوتی
کیا کیا نہ دکھاتے ہیں یہ دنیا کے نظارے
حیرت ہے جمیل آپ کو حیرت نہیں ہوتی
جمیل نظام آبادی
No comments:
Post a Comment