Friday, 4 April 2025

مجبور کبھی کوئی قیادت نہیں ہوتی

 مجبور کبھی کوئی قیادت نہیں ہوتی

ہوتی ہے تو پھر اس سے حکومت نہیں ہوتی

اک سجدۂ اخلاص کی فرصت نہیں ہوتی

اللہ کے بندوں سے عبادت نہیں ہوتی

اعمال پہ جو اپنے ندامت نہیں ہوتی

اس بات کا قائل ہے ہمیشہ سے زمانہ

محنت کبھی دنیا میں اکارت نہیں ہوتی

ہم لوگ وفادار ہیں تاریخ سے پوچھو

ہم وہ ہیں کبھی جن سے بغاوت نہیں ہوتی

دنیا تِری الفت میں گرفتار ہے دنیا

اک میں ہوں مجھے تجھ سے محبت نہیں ہوتی

کیا کیا نہ دکھاتے ہیں یہ دنیا کے نظارے

حیرت ہے جمیل آپ کو حیرت نہیں ہوتی


جمیل نظام آبادی

No comments:

Post a Comment