میں تجھ کو سجدہ کروں تُو مِرا خدا تو نہیں
بُرا سہی مگر اتنا بھی میں بُرا تو نہیں
گِرا جو خاک پہ افلاک کانپ کانپ اٹھے
مِرا لہو ہے یہ زاہد تِری دعا تو نہیں
ستم کا ہر سر و ساماں جلا کے دم لیں گے
ہمارے دل کا الاؤ ابھی بُجھا تو نہیں
میں لے کے جاؤں گا فریاد اس کے پاس اپنی
ہمارے شہر کا حاکم کوئی بلا تو نہیں
بلند اس لیے نیزے پہ سر ہوا میرا
کہ حق کی راہ میں گو کٹ گیا، جُھکا تو نہیں
عصا بدست ہیں لاکھوں ہی کُہنہ عُمر امیں
عصا بدست ہو جو بھی وہ رہنما تو نہیں
سید امین گیلانی
No comments:
Post a Comment