عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میری جانب جب توجہ آپ کی ہو جائے گی
زندگی میری کمالِ بندگی ہو جائے گی
تجربے کی بات ہے چاہو تو کر کے دیکھ لو
ٹوٹ کر رونے سے پیہم حاضری ہو جائے گی
جامِ حُبِ شاہ سے جو تر ہوئے قلب و جگر
ختم پھر ہر ایک اپنی تشنگی ہو جائے گی
حجرۂ دل میں رکھو آقاؐ کی مدحت کا چراغ
روح کی گہرائیوں تک روشنی ہو جائے گی
میری مانو، طیبہ آؤ، سب جھمیلے چھوڑ کر
کیف آور زندگی کی ہر گھڑی ہو جائے گی
بیٹھ جا مثلِ کفِ پا سیدہ زہرہؑ کے در
مصطفیٰؐ کے در کی حاصل نوکری ہو جائے گی
فقر کی آتش میں حسنی اپنی ہستی راکھ کر
گُم تِری اس راکھ میں اسکندری ہو جائے گی
حسنی سید
سید محمد حسنین الثقلین
No comments:
Post a Comment