میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
یہ میری قوم کے حکمراں بھی سنیں
میری اجڑی ہوئی داستاں بھی سنیں
جو مجھے ملک تک مانتے ہی نہیں
ساری دنیا کے وہ رہنما بھی سنیں
صرف لاشیں ہی لاشیں میری گود میں
کوئی پوچھے میں کیوں اتنا غمگین ہوں
میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
آئے تھے ایک دن میرے گھر آئے تھے
دشمنوں کو بھی تنہا نظر آئے تھے
اونٹ پر اپنا خادم بٹھائے ہوئے
میری اس سرزمیں پر عمر آئے تھے
جس کی پرواز ہے آسمانوں تلک
زخمی زخمی میں وہ ایک شاہین ہوں
میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
میرے دامن میں ایمان پلتا رہا
ریت پر رب کا فرمان پلتا رہا
میرے بچے لڑے آخری سانس تک
اور سینوں میں قرآن پلتا رہا
ذرے ذرے میں اللہ اکبر لئے
خوش نصیبی ہے میں صاحبِ دین ہوں
میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
نہ ہی روئیں گے اور نہ ہی مسکائیں گے
صرف نغمے شہادت کے ہی گائیں گے
اپنا بیت المقدس بچانے کو تو
میرے بچے ابابیل بن جائیں گے
جو ستم ڈھا رہے ابرہہ کی طرح
ان کی خاطر میں سامانِ توہین ہوں
میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
چاک دامن رفو کر کے لکھتا ہوں میں
زخم سے گفتگو کر کے لکھتا ہوں میں
درد گانے کو بھی حوصلہ چاہیے
آنسوؤں سے وضو کر کے لکھتا ہوں میں
اپنی سانسوں میں آباد رکھنا مجھے
میں رہوں نہ رہوں یاد رکھنا مجھے
میں فلسطین ہوں، میں فلسطین ہوں
عمران پرتاب گڑھی
محمد عمران خان
No comments:
Post a Comment