Tuesday, 6 May 2025

محیط ایسا دل و ذہن پر مدینہ ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


محیط ایسا دل و ذہن پر مدینہ ہے

نظر ادھر ہی اٹھے گی جدھر مدینہ ہے

نظارے صاف نظر آتے ہیں حقیقت کے

کہ لا مکاں سے قریب اس قدر مدینہ ہے

خیال شام و سحر ہے مجھے مدینے کا

نظر کے سامنے شام و سحر مدینہ ہے

نہیں یہ کعبہ یہاں ہوش چاہیے اے دل

یہاں سے سوچ سمجھ کر گزر مدینہ ہے

خلافِ شرع نہ اٹھے کوئی قدم اس جا

جنونِ عشق! ذرا دیکھ کر مدینہ ہے

ہر اعتبار سے ہر زاویے سے ہر رخ سے

جدھر سے دیکھیے حدِ نظر مدینہ ہے

مقامِ کعبہ ہو، جنت ہو، عرشِ اعظم ہو

نصیب! کچھ ہو مدینہ مگر مدینہ ہے


داؤد نصیب

No comments:

Post a Comment