اتنی آسانی سے گر تجھ کو خدا مل جائے گا
پھر تو تیری وحشتوں کو حوصلہ مل جائے گا
تکڑموں سے تجھ کو جنت کا پتا مل جائے گا
پر سفارش سے وہاں کیا داخلہ مل جائے گا
تیرگی تو بس تماشہ دیکھتی رہ جائے گی
آندھیوں سے سازشاً بجھتا دیا مل جائے گا
بیچنا تو ہے نہیں ایمان پھر بھی بولیے
اس کا بازاروں میں ہم کو دام کیا مل جائے گا
آنکھ ہے گھر دل گلی یہ جسم ان کا شہر ہے
ڈاکیہ کو مجھ میں ہی ان کا پتا مل جائے گا
جھوٹی شکلوں کو ہے مشکل خود کو وہ دیکھیں کہاں
سچے چہروں کو تو پھر بھی آئینہ مل جائے گا
سچ تو یہ ہے پھر سے اس کی باتوں میں آ جائیں گے
آج بھی ہم کو اگر وہ بے وفا مل جائے گا
آپ کے نخرے اٹھائیں ہر گھڑی منت کریں
جائیے اتنے میں تو ہم کو خدا مل جائے گا
نا امیدی میں بھی میری پر امیدی دیکھیے
وہ ہوا مل کر جدا ہو کر جدا مل جائے گا
چندرشیکھر ورما
No comments:
Post a Comment