Tuesday, 7 July 2020

جب تلک ہجر کا منظر نہیں جانے والا

جب تلک "ہجر" کا منظر نہیں جانے والا
میری آنکھوں سے سمندر نہیں جانے والا
خاک ہونا بھی یہیں، خاک اڑانا بھی یہیں
اب میں اس دشت سے باہر نہیں جانے والا
میں تو رستے بھی "مٹا" آیا ہوں اپنے پیچھے
میں تو اب شام کو بھی گھر نہیں جانے والا
اب یہ صورت کسی صورت نہیں ٹلنے والی
اب یہ "منظر" پسِ منظر نہیں جانے والا

منیر سیفی

No comments:

Post a Comment