پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر
اداس پھول کھِلیں گے ملول شاخوں پر
ابھی نہ گلشنِ اردو کو بے چراغ کہو
کھِلے ہوئے ہیں ابھی چند پھول شاخوں پر
نکل پڑے ہیں حفاظت کو چند کانٹے بھی
ہوا ہے جب بھی گلوں کا نزول شاخوں پر
ہوا کے سامنے ان کی بساط ہی کیا تھی
دِکھا رہے تھے بہاریں جو پھول شاخوں پر
نثارِ گُل ہو، مِلا ہے یہ اذن بلبل کو
ہوا ہے حکم گُلِ تر کو جھول شاخوں پر
وہ پھول پہنچے نہ جانے کہاں کہاں رہبر
نہیں تھا جن کو ٹھہرنا قبول شاخوں پر
راجندر ناتھ رہبر
No comments:
Post a Comment