Wednesday 24 February 2021

پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر

 پڑی رہے گی اگر غم کی دھول شاخوں پر

اداس پھول کھِلیں گے ملول شاخوں پر

ابھی نہ گلشنِ اردو کو بے چراغ کہو

کھِلے ہوئے ہیں ابھی چند پھول شاخوں پر

نکل پڑے ہیں حفاظت کو چند کانٹے بھی

ہوا ہے جب بھی گلوں کا نزول شاخوں پر

ہوا کے سامنے ان کی بساط ہی کیا تھی

دِکھا رہے تھے بہاریں جو پھول شاخوں پر

نثارِ گُل ہو، مِلا ہے یہ اذن بلبل کو

ہوا ہے حکم گُلِ تر کو جھول شاخوں پر

وہ پھول پہنچے نہ جانے کہاں کہاں رہبر

نہیں تھا جن کو ٹھہرنا قبول شاخوں پر


راجندر ناتھ رہبر

No comments:

Post a Comment