دل کو ہلاک جلوۂ جاناں بنائیے
اس بتکدے کو کعبۂ ایماں بنائیے
طوفان بن کے اٹھیے جہانِ خراب میں
ہستی کو اک شرارۂ رقصاں بنائیے
دوڑائیے وہ روح کہ ہر ذرہ جاگ اٹھے
اجڑے ہوئے وطن کو گلستاں بنائیے
پھر دیجئے نگاہ کو پیغامِ جستجو
منزل سے کیوں نظر کو گریزاں بنائیے
آخر تو ختم ہوں گی کہیں قید کی حدیں
یوسف کو آپ رونقِ زنداں بنائیے
پھر اپنے دل میں کیجئے پیدا کوئی تڑپ
پھر مشکلِ حیات کو آساں بنائیے
جوہر اسیریوں کی کوئی انتہا بھی ہے
آزاد اک نظامِ پریشاں بنائیے
مولانا محمد علی جوہر
No comments:
Post a Comment