تنہائی کے سب دن ہیں، تنہائی کی سب راتیں
اب ہونے لگیں ان سے خلوت میں ملاقاتیں
ہر آن تسلی ہے،۔ ہر لحظہ تشفی ہے
ہر وقت ہے دلجوئی، ہر دَم ہیں مداراتیں
کوثر کے تقاضے ہیں، تسنیم کے وعدے ہیں
ہر روز یہی چرچے،۔ ہر رات یہی باتیں
معراج کی سی حاصل سجدوں میں ہے کیفیت
اک فاسق و فاجر میں اور ایسی کراماتیں
بیٹھا ہوا توبہ کی تو خیر منایا کر
ٹلتی نہیں یوں جوہر اس دیس کی برساتیں
مولانا محمد علی جوہر
No comments:
Post a Comment