Tuesday 18 October 2022

کسی درگاہ پہ منت نہیں مانی جائے

 کسی درگاہ پہ منت نہیں مانی جائے

اب کہاں اور محبت یہ پرانی جائے

ایک افسانہ کبھی ایسا تو لکھے کوئی

آگے کردار چلیں، پیچھے کہانی جائے

کوئی دھونی، کوئی منتر کوئی تعویذ ہی ہو

دلِ بیمار سے یادوں کی نشانی جائے

سب خساروں کو کیا جمع تو حاصل نکلا

دلِ ناداں کی کوئی بات نہ مانی جائے

منتقل اس کو کیا جائے یہاں سے بشریٰ

دل سے درد کی بد روح پرانی جائے


بشریٰ فرخ

No comments:

Post a Comment