عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے
آپ روتے جائیں گے ہم کو ہنساتے جائیں گے
دل نکل جانے کی جا ہے آہ کن آنکھوں سے وہ
ہم سے پیاسوں کے لیے دریا بہاتے جائیں گے
کُشتگانِ گرمئ محشر کو وہ جانِ مسیح
آج دامن کی ہوا دے کر جِلاتے جائیں گے
گُل کِھلے گا آج یہ ان کی نسیمِ فیض سے
خون روتے آئیں گے ہم مسکراتے جائیں گے
ہاں چلو حسرت زدو سُنتے ہیں وہ دن آج ہے
تھی خبر جس کی کہ وہ جلوہ دِکھاتے جائیں گے
آج عیدِ عاشِقاں ہے گر خدا چاہے کہ وہ
ابروئے پیوستہ کا عالم دِکھاتے جائیں گے
کچھ خبر بھی ہے فقیرو آج وہ دن ہے کہ وہ
نعمتِ خلد اپنے صدقے میں لُٹاتے جائیں گے
خاک اُفتادو بس اُن کے آنے ہی کی دیر ہے
خود وہ گر کر سجدہ میں تم کو اُٹھاتے جائیں گے
وُسعتیں دی ہیں خدا نے دامنِ محبوب کو
جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے
لو وہ آئے مسکراتے ہم اسیروں کی طرف
خرمنِ عِصیاں پر اب بجلی گراتے جائیں گے
آنکھ کھولو غمزدو! دیکھو، وہ گِریاں آئے ہیں
لوحِ دل سے نقشِ غم کو اب مِٹاتے جائیں گے
سوختہ جانوں پہ وہ پُر جوش رحمت آئے ہیں
آب کوثر سے لگی دل کی بجھاتے جائیں گے
آفتاب اُن کا ہی چمکے گا جب اوروں کے چراغ
صر صرِ جوشِ بلا سے جِھلملاتے جائیں گے
پائے کُوباں پُل سے گزریں گے تِری آواز پر
رَبِ سَلِّمْ کی صدا پر وجد لاتے جائیں گے
سرورِ دِیںﷺ لیجے اپنے ناتوانوں کی خبر
نفس و شیطاں سیداؐ! کب تک دباتے جائیں گے
حشر تک ڈالیں گے ہم پیدائشِ مولیٰ کی دُھوم
مِثل فارِس نجد کے قلعے گراتے جائیں گے
خاک ہو جائیں عدو جل کر مگر ہم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سُناتے جائیں گے
احمد رضا خان فاضل بریلوی
No comments:
Post a Comment