اردو پنجابی مکس زعفرانی غزل
بے فضول سی گَل پہ اَڑ کر سُتّے رہے
دُھپے پئے پئے سڑ گئے، سڑ کر ستے رہے
بیوی نے دبکایا تو وہ گھابر کر
غلط ٹرین پر چڑھ، چڑھ کر ستے رہے
راتیں ڈاکو پِنڈ میں ہُونجا پھیر گئے
پہرے والے ڈنڈے پھڑ کے ستے رہے
ڈِگے تھے اسمان سے، اَڑے کھجور میں ہم
بس فیر اوس کھجور میں اڑ کر ستے رہے
اس کے گنجے گھونے سر کی یاد میں ہم
رانگلے پلنگ کا پاوا پھڑ کے ستے رہے
بیگم سے ڈر کر بھاگے تو دو دن تک
بے بے کے کمرے میں وَڑ کے ستے رہے
خالد مسعود خان
No comments:
Post a Comment