عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
نہ پالو قلب میں اپنے کوئی بے کار کی خواہش
فقط رکھو دل مضطر میں شہر یار کی خواہش
تمہارے دامن رحمت کی مل جائے ہوا مجھ کو
یہی ہے بس مِرے آقاﷺ دلِ بیمار کی خواہش
تمہاری نعل جس کے سر پہ رکھی ہو شہ بطحا
کرے گا کیوں بھلا وہ جبہ و دستار کی خواہش
دکھا دے جلوۂ زیبا کسی دن خواب میں جاناں
"بسی ہے میری آنکھوں میں ترے دیدار کی خواہش"
مِرے آنسو ہی حال دل مِرا ان کو سناتے ہیں
میں کر لوں کس طرح بتلائیے اظہار کی خواہش؟
وہ محشر میں مئے کوثر پلائیں اپنے ہاتھوں سے
یہی ہے ساقیِ کوثر کے ہر میخوار کی خواہش
کوثر رضا برکاتی
No comments:
Post a Comment