عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
دعائے نیم شب
ندا تمہاری
کہ کیا کوئی ہے
جو نیم شب کو
جبین اپنی زمیں پہ رکھ کر
تمہاری عظمت کے گیت گائے
تمہیں پکارے
تمہیں صدا دے
تمہیں بتا دے
کہ میرے مالک
تمہارا بندہ
لیے ہوئے ہے دل شکستہ
دکھوں کا مارا
بہت بے چارہ
ہر اک قدم پر ہی مشکلیں ہیں
میں ان سے ہر گام تھک کہ ہارا
نہیں رہا اب کوئی سہارا
تمہارا وعدہ
کہ تم اُسے پھر
جو تم سے چاہے عطا کرو گے
تم اس کے حاجت روا بنو گے
تم اس کے مُشکل کشا رہو گے
مِرے خدایا
ندا یہ جب میرے دل میں اتری
تو تب سے سُوجھا
بنوں میں منگتا
اسی لیے اب میں نیم شب کو
فقط تمہاری طرف ہوں تکتا
مِرا عقیدہ
علیم ہو تم، خبیر ہو تم
تمہیں پتہ ہے
میں کب سے "میں" میں بسا ہوا ہوں
اسی کے پن کا ڈسا ہوا ہوں
مگر کروں کیا کسا ہوا ہوں
مجھے خبر ہے
تمہارے وعدے ہیں سارے سچے
نہیں کوئی بس تمہی ہو اچھے
اسی لیے تم سے التجا ہے
کہ مجھ کو "مجھ" سے رہا کرو تم
مِرے ہی اندر بسا کرو تم
مِرا یقیں کہ
تم اپنا وعدہ وفا کرو گے
میں اپنی "میں" سے بہت ہی عاجز
سو مجھ کو اس سے رہا کرو گے
کبھی نہ خود سے جدا کرو گے
مِرے بھی من میں بسا کرو گے
عنایتوں کے جو سلسلے ہیں
انہیں مسلسل، سدا کرو گے
مِرے بھی دل میں رہا کرو گے
اکرام اللہ
No comments:
Post a Comment