Friday 5 July 2024

دعائے نیم شب ندا تمہاری کہ کیا کوئی ہے

  عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

دعائے نیم شب


ندا تمہاری

کہ کیا کوئی ہے

جو نیم شب کو

جبین اپنی زمیں پہ رکھ کر

تمہاری عظمت کے گیت گائے

تمہیں پکارے

تمہیں صدا دے

تمہیں بتا دے

کہ میرے مالک

تمہارا بندہ

لیے ہوئے ہے دل شکستہ

دکھوں کا مارا

بہت بے چارہ

ہر اک قدم پر ہی مشکلیں ہیں

میں ان سے ہر گام تھک کہ ہارا

نہیں رہا اب کوئی سہارا

تمہارا وعدہ

کہ تم اُسے پھر

جو تم سے چاہے عطا کرو گے

تم اس کے حاجت روا بنو گے

تم اس کے مُشکل کشا رہو گے

مِرے خدایا

ندا یہ جب میرے دل میں اتری

تو تب سے سُوجھا

بنوں میں منگتا

اسی لیے اب میں نیم شب کو

فقط تمہاری طرف ہوں تکتا

مِرا عقیدہ

علیم ہو تم، خبیر ہو تم

تمہیں پتہ ہے

میں کب سے "میں" میں بسا ہوا ہوں

اسی کے پن کا ڈسا ہوا ہوں

مگر کروں کیا کسا ہوا ہوں

مجھے خبر ہے

تمہارے وعدے ہیں سارے سچے

نہیں کوئی بس تمہی ہو اچھے

اسی لیے تم سے التجا ہے

کہ مجھ کو "مجھ" سے رہا کرو تم

مِرے ہی اندر بسا کرو تم

مِرا یقیں کہ

تم اپنا وعدہ وفا کرو گے

میں اپنی "میں" سے بہت ہی عاجز

سو مجھ کو اس سے رہا کرو گے

کبھی نہ خود سے جدا کرو گے

مِرے بھی من میں بسا کرو گے

عنایتوں کے جو سلسلے ہیں

انہیں مسلسل، سدا کرو گے

مِرے بھی دل میں رہا کرو گے


اکرام اللہ

No comments:

Post a Comment