Thursday 11 July 2024

حسین لکھ کے اسے صبر کا امام پڑھا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


سبھی قدیم صحیفوں میں ایک نامؑ پڑھا

ہزار بار اسی نامؑ پر سلام پڑھا

جہان بھر کے فسانوں سے سرسری گزرے

مگر صحیفۂ غربت بہ احترام پڑھا

کمالِ نُطق کہ اعجازِ حُسنِ خامہ ہے

حسینؑ لکھ کے اسے صبر کا امامؑ پڑھا

فراتِ تشنہ لبی پر کسی نے ضبط لکھا

اسے بھی دستِ دُعا نے وفا کا جام پڑھا

نجانے صفحۂ دشتِ بلا پہ کیا گزری

بجھے چراغوں کو جلتے ہوئے خیام پڑھا

لکھا تھا بُوڑھا پِدر ہے، جوان لاشہ ہے

اور اہلِ غم نے اسے صبر کا مقام پڑھا

لکھا تھا ایک چھ ماہے نے جنگ پلٹا دی

اور اہلِ دل نے اسے کارِ تشنہ کام پڑھا

رِہا ہوئے تو اُن آنکھوں کا رنگ ماتمی تھا

کسی نے کچھ بھی لکھا، قیدیوں نے شام پڑھا

یہ بندگی مجھے توقیر بچپنے سے ملی

جب اپنا نام لکھا، شاہؑ کا غلام پڑھا


توقیر تقی

No comments:

Post a Comment