Thursday 11 July 2024

عمر بھر چھائی رہی سر پہ اسیری کی گھٹا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


عُمر بھر چھائی رہی سر پہ اسیری کی گھٹا

قید خانے میں جوانی بھی بڑھاپا بھی کٹا

مرتے مرتے غم و اندوہ کا بادل نہ چھٹا

بیڑیاں پاؤں سے اور طوق گلے سے نہ ہٹا

قید ہی میں غمِ ہستی سے یہ آزاد ہوئے

اس شرف میں شرفِ سیّدِ سجادؑ ہوئے

بیکسی ان کی رقم کرتے ہیں یوں ابنِ حجر

زہرِ بے داد سے مارا گیا جانِ شبّرؑ

تین دن فرش پہ تڑپا یہ محمّدؑ کا جگر

بیڑیاں پہنے ہوئے قید سے نکلا مر کر

کلمہ گو بیٹھے رہے دفن کو حمّال آئے

پُلِ بغداد پہ لاشے کو یونہی ڈال آئے

قبر میں ان کو اتارا کو بصد شیون و شین

کسی بی بی نے کہا ہائے میرے نور العین

اس کو دیکھا نہ کسی نے بھی سُنے سب نے بین

اے مِرے کاظم مظلوم، عزادارِ حُسینؑ

یہ خبر سُن کے بقیّعے میں جو گھبرائی ہے

تیری دادی تجھے رونے کے لیے آئی ہے


نسیم امروہوی

No comments:

Post a Comment