عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
پھر نوحۂ شبیر ہے ماتم کی گھڑی ہے
آنسو تو پرانے ہیں مگر آنکھ نئی ہے
یہ رازِ شہادت ہے، رسالت کی امانت
قربانئ جاں نکتۂ تحریرِ علیؑ ہے
ہر زخم ہے اُس نخلِ شہادت کا گُل آثار
ہر قطرۂ خوں خاتمِ انگشتِ نبیؐ ہے
میں سہل روش مدحت و ماتم کا گرفتار
اور سامنے شبیرؑ کی شمشیر پڑی ہے
اب قافلۂ عشق ہے اور رسمِ عزا ہے
اے خاصۂ خاصانِ رسل وقتِ دعا ہے
مسعود منور
No comments:
Post a Comment