Thursday 11 July 2024

پھر نوحۂ شبیر ہے ماتم کی گھڑی ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


پھر نوحۂ شبیر ہے ماتم کی گھڑی ہے

آنسو تو پرانے ہیں مگر آنکھ نئی ہے

یہ رازِ شہادت ہے، رسالت کی امانت

قربانئ جاں نکتۂ تحریرِ علیؑ ہے

ہر زخم ہے اُس نخلِ شہادت کا گُل آثار

ہر قطرۂ خوں خاتمِ انگشتِ نبیؐ ہے

میں سہل روش مدحت و ماتم کا گرفتار

اور سامنے شبیرؑ کی شمشیر پڑی ہے

اب قافلۂ عشق ہے اور رسمِ عزا ہے

اے خاصۂ خاصانِ رسل وقتِ دعا ہے


مسعود منور

No comments:

Post a Comment