Saturday 6 July 2024

حال دل سامنے روضے کے سناتا اے کاش

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حالِ دل سامنے روضے کے سناتا اے کاش

ان کے دربار میں اک بار بھی جاتا اے کاش

پھرتا رہتا میں گدا بن کے انہیں کے در کا

مانگ کے بھیک در یار سے کھاتا اے کاش

حسرتیں ہیں مِری دیدار کروں جلوے کا

خواب میں ہی سہی دیدار ہو جاتا اے کاش

جو دعا کرتے درودﷺ و سلام پڑھ کے ہم

کٹ جاتا پریشانی کا راستہ اے کاش

یا نبیؐ آپ کے چہرے کی چمک کے صدقے

دل کے ارمان کا تارہ بھی چمکتا اے کاش

جس کے صدقے میں یہ پل رہے ہیں دوجہاں

اس گھرانے کا جو نوکر کہلاتا اے کاش

پیارے صابر! تُو گُنہ گار ہے؟ نہ گھبرانا

کہتے سرورؐ مِری چادر میں سماتا، اے کاش


صابر علی قریشی

No comments:

Post a Comment