Saturday 6 July 2024

خدائے واحد کی ذات سچ ہے نبی کی ایک ایک بات سچ ہے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت 

ایک نظم جناب ابوذر غفاریؓ کے نام


وہ گندمی رنگ کا مسافر

وہ سردیوں کی ٹھٹھرتی راتوں میں چاہتوں کا الاؤ روشن کیے ہوئے

زیرِ آسماں گڑگڑا رہا ہے

یہ اس کے لاغر بندن کے سب استخواں لرزتے ہیں

یا فرشتے خدا کی تسبیح کر رہے ہیں

یہ اس کی سانسوں کی سرسراہٹ ہے یا فضا میں صدائے تہلیل گونجتی ہے

یہ شخص کس کی تلاش میں ہے

شخص کس کی تلاش میں ہے

زمین، آکاش، چاند، تارے سب اپنی دھن میں رواں دواں ہیں

اور اس مسافر کو ایک دھن ہے، بس ایک دھن ہے، بس ایک دھن ہے

زمینِ مکہ بتا تِری عظمتوں کا سورج کہاں چھپا ہے

سحر ہوئی چاند نے مسافر کو اس کے سورج کا گھر بتایا

پھر اس مسافر نے اپنے سورج کے اُجلے قدموں میں سر جُھکایا

وہ چشمۂ نُور میں بڑی دیر تک نہایا

اٹھا تو ہونٹوں پہ ایک فقرہ سجا کے اٹھا

خدائے واحد کی ذات سچ ہے، نبیؐ کی ایک ایک بات سچ ہے

بدن پہ زخموں کی آیتوں کو سجا رہا تھا، مگر وہ کلمہ سُنا رہا تھا

خوشی سے دُروں کی بارشوں میں نہا رہا تھا، مگر وہ کلمہ سنا رہا تھا

اسی نے تصویرِ زندگانی کو جاودانی کے رنگ بخشے

اسی نے مکے کے رہزنوں کو زکوٰة دینے کے ڈھنگ بخشے

اسی نے محنت کشوں کی خاطر علم اٹھایا

غرور و دولت کے توڑنے کو کُلاہ غُربت میں حق پرستی کا خم اٹھایا

یہی تو اس کی خطا تھی جس کی سزا میں یثرب بدر ہوا وہ

مدینہ تیرے خموش کوچے، اداس قرئیے، ہر اک مسافر سے پوچھتے ہیں

کہاں گیا وہ، کہاں گیا وہ؟

وہ گندمی رنگ کا مسافر

وہ گندمی رنگ کا مسافر

صدا یہ ربزے سے آ رہی ہے

تڑپ تڑپ کر گزر چکا ہے

تمہارا بیٹا

یتیم ہونے کو جا رہی ہے

تمہاری بیٹی

رسولؐ کے باوفا ابوذرؓ

رسولؐ کے باوفا ابوذرؓ


عباس رضا نیر

No comments:

Post a Comment