عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
گر سامنے کردارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
ہر فرد فدا کارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
چاہے تو چلے جائیں بہتّر سے اکتّر
عباسؑ وفادارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
اُلو نہ کسی منکرِ ماتم کو بولیے
اُلو تو عزادارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
انصارِ حسینی کی یہاں موت ہوئی ہے
یہ دشت سمن زارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
مجھ کو بھی خدا کرب و بلا جلد دکھا دے
یہ دل مِرا سرشارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
کعبے کی حفاظت کے لیے کربلا بخشی
بے شک یہ ہی ایثارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
دستک نہ کسی غیر کے دروازے پہ دوں گا
بس پاس ہی دربارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
یا رب تُو بصارت کو بصیرت عطا کر دے
چاہت مِری دیدارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
تا خُلد سدا ہوتا رہے گا تِرا چرچہ
اک قوم رضاکارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
باطل کی رگیں کاٹ کے رکھ دیں ہیں باہنر
تلوار سی گُفتارِ حسینؑ ابنِ علیؑ ہے
نجف زیدی
No comments:
Post a Comment