Wednesday 10 July 2024

لکھتی رہوں میں مدحت شبیر حشر تک

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

در مدح ابا عبداللہ الحسینؑ


لکھتی رہوں میں مِدحتِ شبیرؑ حشر تک

کرتی رہوں گی نصرتِ شبیرؑ حشر تک

مر جاؤں کرتے کرتے میں مدح شبیرؑ حشر تک

باقی رہے یہ اُلفتِ شبیرؑ حشر تک 

کرب و بلا میں قبر میں محشر کے روز بھی

ملتی رہے گی صحبتِ شبیرؑ حشر تک

ممکن نہیں کہ حق سے کبھی منہ کو موڑ لوں

اپناؤں گی میں سیرتِ شبیرؑ حشر تک

بیعت طلب کو خاک میں ایسے مِلا دیا

رکھے گا یاد طاقتِ شبیرؑ حشر تک 

 دیوان اُن کے روبرو اپنا سُناؤں گی 

دیکھوں گی یُوں میں صورتِ شبیرؑ حشر تک

دلشاد مدح ان کی کروں گی تمام  عمر

یارب کروں گی خدمتِ شبیرؑ حشر تک


شگفتہ دلشاد 

No comments:

Post a Comment