Wednesday 3 July 2024

ہنستا رہتا ہوں میں سب جھوٹ کے کرداروں پر

 ہنستا رہتا ہوں میں سب جھُوٹ کے کرداروں پر 

اک نظر پڑتی ہے جب صُبح کے اخباروں پر 

دیکھنے والوں نے کب کان دھرے، چلتے بنے 

کوئی آواز 🕬 بناتا رہا فن پاروں پر 

وصل کی آگ ہی اب ہم کو بچا سکتی ہے

برف اب جمنے لگی ہجر کے کُہساروں پر 

اب کوئی شخص نکلتا نہیں گھر سے باہر

لوگ ڈرتے ہوئے جاتے نہیں تہواروں پر

نسبتِ حضرتِ عباسؑ کا انعام ہیں یہ 

گُل دُعاؤں کے برستے ہیں وفا داروں پر


محمد علی ایاز

No comments:

Post a Comment