Monday 8 July 2024

صدائے قلب کو لفظوں نے باندھ رکھا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


صدائے قلب کو لفظوں نے باندھ رکھا ہے

نبیؐ کی یاد کو پلکوں نے باندھ رکھا ہے

خدا کے عرش پہ نعتِ نبیؐ کی محفل ہے

سماں حضورؐ کی زلفوں نے باندھ رکھا ہے 

نصیبِ چشمِ تصور ہے اور مدینہ ہے

نظر کو روضے کے رنگوں نے باندھ رکھا ہے

غبارِ رہ گزرِ مصطفٰیﷺ کے صدقے میں

جہاں کو عشق کے سجدوں نے باندھ رکھا ہے

بھلا وہ غیر کی چوکھٹ پہ سر جھکائے کیوں

جِسے حضورؐ کے ٹکڑوں نے باندھ رکھا ہے

میں مانگتا ہوں گدائی بتولؑ کے در کی

دعا میں ہاتھوں کو اشکوں نے باندھ رکھا ہے

ہے سر جُھکائے دلاور درود وردِ زباں

 خدا سے رابطہ سانسوں نے باندھ رکھا ہے


دلاور حسین دلاور

No comments:

Post a Comment