عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
صد شکر کہ حیات بہت ٹھیک مل گئی
سلطانِ کربلاؑ سے مجھے بھیک مل گئی
میں تو وہاں حسینؑ سے ملنے گیا مگر
جنت بھی قتل گاہ کے نزدیک مل گئی
ہم نے بجھا دیا تو وہیں پائی روشنی
فوجِ یزید کو شبِ تاریک مل گئی
غالی نہ ہو نہ کوئی مقصر ہو یا علیؑ
یعنی صراطِ عشق بھی باریک مل گئی
ٹپکے جہاں بھی آنسو سکینہؑ کی آنکھ سے
اس جا حسینیت کو بھی تحریک مل گئی
دنیا میں آیا ماتمِ عباسؑ کو سحاب
مجھ کو عزا ہی صورتِ تحنیک مل گئی
عارف سحاب
No comments:
Post a Comment