Monday 8 July 2024

در پیش ہے فراق کا زینہ حسین کو

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


در پیش ہے فراق کا زینہ حسینؑ کو

اب چھوڑنا ہے ناناؐ مدینہ حسینؑ کو

کس سے لپٹ کے روئے گا اب یہ تِرا غریب

تیرا مزار تھا تِرا سینہ حسینؑ کو

اک بے گیاہ دشت میں آساں ہوئی ہے موت

دشوار ہے مدینہ میں جینا حسینؑ کو

اکبرؑ کی لاش ہو یا کہ اصغرؑ کی قبر ہو

آئے گا نہ جبیں پہ پسینہ حسینؑ کو

رکھ لوں گا ذوالفقار کو میں خود نیام میں

آیا ہے باپ سے یہ قرینہ حسینؑ کو

یثرب میں میری صغریٰؑ کرے گی مجھے تلاش

ڈھونڈے گی کربلا میں سکینہؑ حسینؑ کو

اشکوں کے گھونٹ پی کے بجھاؤں گا اپنی پیاس

ہو گا نصیب پانی نہ پینا حسینؑ کو

مر جاؤں گا میں زینبِؑ مضطر کے سامنے

زندہ کرے گی پھر وہ حزینہ حسینؑ کو

ہوں گا سناں کی نوک پہ بھی سر بلند میں

دنیا جھکا سکے گی کبھی نہ حسینؑ کو

ملتا ہے اس کو زیدیؔ درِ سیدہؑ سے مول

دے دے جو آنسوؤں کا خزینہ حسینؑ کو

 

ارسلان علی زیدی

No comments:

Post a Comment