Monday 8 July 2024

وقت پیچھے رہ گیا شبیر آگے بڑھ گئے

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یہ تو عمرِ جاوداں بتلائے کیسے بڑھ گئے

وقت پیچھے رہ گیا شبیرؑ آگے بڑھ گئے

یہ تو حق کی معرفت سے پوچھنے کی بات ہے

کیوں جہاں میں کربلا والوں کے رتبے بڑھ گئے

اب نہ ایسا معرکہ دیکھے گی چشمِ کائنات

تیر اُدھر نکلے ادھر بچوں کے سینے بڑھ گئے

کتنی ہمت آفریں تاثیر ہے اس نام میں

یا حسینؑ آیا لبوں پر اور کلیجے بڑھ گئے

یہ جگہ وہ ہے جہاں صدیوں سے لمحے بڑھ گئے

لے کے اب چاند تاروں کو نکل آئے حسینؑ

جب جفا کاروں کے قد سے ان کے سائے بڑھ گئے

تیر کھا کر مسکرانا، زخم کھا کر جھومنا

جان دینے میں جواں مردوں سے بچے بڑھ گئے

اے غلامانِ شہیدِ کربلا تم پر سلام

مرتبے والوں میں کیا آئے کہ رتبے بڑھ گئے


وحیدالحسن ہاشمی

No comments:

Post a Comment