عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
شبیہِ شاہِ انبیاء ہے خوبرو حسینؑ ہے
سخی، متین، باوقار، نرم خو حسینؑ ہے
قرارِ قلب و جان دو جہاں کے تاجدار ہیں
قرارِ قلب و جاں کے دل کی آرزو حسینؑ ہے
جو کھیلتا تھا تاجدارِ انبیاء کی پیٹھ پر
وہ ذی وقار لاڈلا لہو لہو حسینؑ ہے
خبر نہ تھی فرات پر کھڑی ہوئی سپاہ کو
کہ اس کی بوند بوند کی تو جستجو حسینؑ ہے
ملا دیا گیا ہے خاک میں نسب یزید کا
مگر نظر اٹھا کے دیکھ سو بسو حسینؑ ہے
چلا کے تیر شرم سے گڑے نہیں زمین میں
یہ جانتے ہوئے کہ ان کے روبرو حسینؑ ہے
شبابِ خلد کے سروں کا تاج ہے وہ ذی حشم
شبابِ خلد کے لبوں کی گفتگو حسینؑ ہے
ہوئی ہے مات کربلا میں ظالموں کی فوج کو
کٹا کے اپنا خاندان سرخرو حسینؑ ہے
حسینؑ ہے سکھائے جس نے زندگی کے ضابطے
بچائی جس نے دینِ حق کی آبرو، حسینؑ ہے
اشفاق احمد غوری
No comments:
Post a Comment