عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
السلام یا حسینؑ السلام یا حسینؑ
السلام یا حسینؑ السلام یا حسینؑ
جن کا جھولا فرشتے جھلاتے رہے
لوریاں دے کے نوری سلاتے رہے
جن پہ سفّاک خنجر چلاتے رہے
جن کو کاندھوں پہ آقا بٹھاتے رہے
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
جس کا نانا دو عالم کا مختار ہے
جو جوانانِ جنت کے سردار ہے
جس کا سر دشت میں زیرِ تلوار ہے
جو سراپائے محبوبِ غفّار ہے
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
جن کو دھوکے سے کوفے بلایا گیا
جن کو بیٹھے بٹھائے ستایا گیا
جن کے بچوں کو پیاسے رولایا گیا
جن کے گردن پہ خنجر چلایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
جس نے حق کربلا میں ادا کر دیا
اپنے نانا کا وعدہ وفا کر دیا
گھر کا گھر سپرد خدا کر دیا
جس نے امت کی خاطر فدا کردیا
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
جس کو دوشِ نبی پر بٹھایا گیا
جس کا جنت سے جوڑا منگایا گیا
جس کے بیٹے کو قیدی بنایا گیا
جس کو تیروں سے چھلنی کرایا گیا
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
کر چکا وہ ادیب اپنے حجت تمام
لے کے ﷲ اور اپنے نانا کا نام
کوفیوں کو سنایا خدا کا کلام
اور فدا ہو گیا جانِ خیرالانام
اس حسینؑ ابنِ حیدرؑ پہ لاکھوں سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
میرے حسینؑ تجھے سلام
السلام یا حسینؑ السلام یا حسینؑ
السلام یا حسینؑ السلام یا حسینؑ
ادیب رائے پوری
No comments:
Post a Comment