Tuesday 9 July 2024

کیا کہیں ہم در شبیر سے کیا لے آئے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


کیا کہیں ہم درِ شبیرؑ سے کیا لے آئے

اپنے ہر درد کی مولا سے دوا لے آئے

واپسی کرب و بلا سے جو وطن کو پلٹے

ساتھ میں فاطمہ زہراؑ کی دعا لے آئے

کھینچ کر خاک پہ خط تیغ سے غازیؑ نے کہا

جس میں ہمت ہے قدم آگے بڑھا لے آئے 

فخرؔ عباس کی تربت میں اجالے آئے

ساتھ عباسؑ کو جب شیرِ خدا لے آئے


فخر عباس رضوى

No comments:

Post a Comment