Tuesday 9 July 2024

غم حسین کا یوں انتظار رہتا ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت استقبالِ محرم

 

غمِ حسینؑ کا یوں انتظار رہتا ہے

تمام سال یہ دل بے قرار رہتا ہے

یہ معجزہ بھی ہے شبیرؑ تیری الفت کا

کہ ہم کو اشک بہانے سے پیار رہتا ہے

ہم اہل درد ہیں، ہم عاشقوں کی خوشیوں کا

غمِ حسینؑ پہ دار و مدار رہتا ہے

لہو بہا لیں جو جی بھر کے عصرِ عاشورہ

تمام سال پھر اُس کا خمار رہتا ہے

یہ تیرے غم سے جُڑا سیدہؑ کا وعدہ ہے

وگرنہ کس کو کسی غم سے پیار رہتا ہے

شریک ہوتے ہیں اہل عزا بے خوف و خطر

اگرچہ موت کا ہر سو حصار رہتا ہے

ہم آثموں کو کبھی یوں بھی رکھ لے محفل میں

کہ جیسے پھولوں کی سنگت میں خار رہتا ہے

غمِ حیات سے وہ بے نیاز ہے زیدی

غمِ حسینؑ میں جو اشکبار رہتا ہے


ارسلان علی زیدی

No comments:

Post a Comment