Tuesday 2 July 2024

غزل ہوئی نہ کوئی شعر ہی نیا ہوا ہے

 کئی دنوں سے عجب مسئلہ بنا ہُوا ہے

غزل ہوئی، نہ کوئی شعر ہی نیا ہوا ہے

وفا کے سارے قرینے بُھلا دئیے اس نے

ذرا سی بات پہ وہ شخص کیا سے کیا ہوا ہے

خود اپنے آپ سے محوِ کلام رہنے کا

مجھے بھی ہجر کی راتوں میں تجربہ ہوا ہے

تم اپنے حُسن کو جب چاہو دیکھ سکتے ہو

ہر نگاہ میں اک آئینہ ⌗ سجا ہوا ہے

وصول کچھ نہیں ہوتا ہے جان دے کے یہاں

کہ تیرے عشق میں یہ کام بھی کِیا ہوا ہے


حسن جمیل

No comments:

Post a Comment