Tuesday 2 July 2024

اک منظر رہ جاتا ہے دل بنجر رہ جاتا ہے

 اک منظر رہ جاتا ہے

دل بنجر رہ جاتا ہے

آنکھیں بہتی جاتی ہیں

کچھ اندر رہ جاتا ہے

میں تو سب سے ملتا ہوں

دل پتھر رہ جاتا ہے

ویسے تو میں ہنستا ہوں

پس منظر رہ جاتا ہے

ہمم ہامی بھر لیتا ہوں

من ڈر کر رہ جاتا ہے

دروازے پہ دستک ہو 

دل ڈر کر رہ جاتا ہے

 

ذیشان عثمانی

No comments:

Post a Comment