اک منظر رہ جاتا ہے
دل بنجر رہ جاتا ہے
آنکھیں بہتی جاتی ہیں
کچھ اندر رہ جاتا ہے
میں تو سب سے ملتا ہوں
دل پتھر رہ جاتا ہے
ویسے تو میں ہنستا ہوں
پس منظر رہ جاتا ہے
ہمم ہامی بھر لیتا ہوں
من ڈر کر رہ جاتا ہے
دروازے پہ دستک ہو
دل ڈر کر رہ جاتا ہے
ذیشان عثمانی
No comments:
Post a Comment