Tuesday 2 July 2024

سمٹنے کا ہنر کیا جانتا ہے

 سمٹنے کا ہُنر کیا جانتا ہے؟

جو اے دل تُو بکھرنا چاہتا ہے

خبر تو ہے وہ ہرجائی بہت ہے

اُسی کافر کو دل یہ مانگتا ہے

گُزر جاتا ہے بن کر اجنبی وہ

نگاہیں پھر پلٹ کر ڈالتا ہے

اسی اُمید پہ زندہ ہوں اب تک

سُنا یہ ہے مقدر جاگتا ہے

جھٹک دیتی ہے اس کی بے رخی ہی

جو خوش فہمی ذرا دل پالتا ہے

پرندے باخبر رہنے لگے ہیں

شکاری جال جب جب ڈالتا ہے

عجب یہ وقت ہے جس میں کہ عشرت

مِرا سایا بھی مجھ سے بھاگتا ہے


شبانہ عشرت




No comments:

Post a Comment