Tuesday 9 July 2024

اس طرح آج حسین اپنے ہی گھر سے نکلے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


اس طرح آج حسینؑ اپنے ہی گھر سے نکلے 

جیسے زہراؑ و محمدﷺ کے جنازے نکلے

 جس کے قدموں میں ہے سردارِ جناں کی جنت

آنسو اس ماں کی لحد پر وہ بہائے نکلے 

نانا! اب مُڑ کے زیارت کو نہ پہنچے گا حسینؑ

روضۂ سیدِ عالمﷺ سے یہ کہہ کے نکلے

پردہ اس راز سے ہرگز نہ اٹھایا لیکن 

کچھ ردائیں وہ اضافی بھی اٹھائے نکلے

حکمِ عباسؑ ہوا پردے میں جاؤ جبریل

شاہؑ حجرے سے جو ہمشیر کو تھامے نکلے

نام اصغرؑ ہے مگر کام ہے اکبرؑ کی طرح

اس لیے ننھے مجاہد کو سجائے نکلے

ایک جھُولا بھی رکھا رختِ سفر میں لا کر

کچھ شلوکے وہ اسی میں ہی بچھا کے نکلے

ہر عماری میں مصلّے بھی خصوصی رکھے

دستِ سجادؑ کو آنکھوں سے لگا کے نکلے

صدقہ اکبرؑ کا اتارا تھا سفر سے پہلے 

اس کو کچھ گام وہ سینے سے لگائے نکلے

شہؑ نے ہاتھوں سے جو عباسؑ کے بازو تھامے 

خود بخود آنکھ سے کچھ اشک بھی ہائے نکلے

کیا ہو رب جانے وہ جاتے ہیں مدینے سے سحاب 

 جن کے خیموں کے سر عام نہ سائے نکلے


عارف سحاب

No comments:

Post a Comment