Monday 8 July 2024

جب دکھایا رنگ اپنا کفر کے بازار نے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جب دکھایا رنگ اپنا کفر کے بازار نے

ہر فریب و مکر پہ حملہ کیا کردار نے

کر دیا پامال بیعت کے وفورِ شوق کو

بیڑیوں نے، طوق نے، زنجیر کی جھنکار نے

اس عمارت کی نہ ہو گی اب کوئی دیوار کج

کر دیا تعمیر ایسا ہاشمی معمار نے

ذرہ ذرہ ضو فگن ہے عالمِ امکان کا

آنکھ کھولی ہے جہاں میں پیکرِ انوار نے

پڑ گیا بھاری مسلمانوں پہ خیبر کا جو در

ایک انگلی سے اکھاڑا حیدرِ کرارؑ نے

جب ہوا گرمِ تقاضا عشقِ ختمِ مرسلیںﷺ

دے دیا کشتئ دیں کو راستہ منجدھار نے

تیرا فدیہ دیکھنے کو آئے ہیں سب انبیاء

کھینچ لایا ان کو یاں میثاق کے اقرار نے

رشتۂ قرآن و عترت ہو گیا سب پر عیاں

نوکِ نیزہ پر تکلم جب کیا سرکارؑ نے

کر چکی تھی ساری دنیا بیعتِ باطل قبول

’’لاج رکھ لی دین کی شبیرؑ کے انکار نے‘‘

دیکھ لے! اے دعویٰ دارِ حبِ حیدرؑ دیکھ لے

کاٹ کر دے دی زباں ہے میثمِ تمار نے

بہرِ نصرت مشکلوں میں آ گئے مشکل کشاؑ

دی صدا جب میرے جیسے بے کس و لاچار نے

مدحِ ممدوحِ خدا نقوی کے بس میں ہے کہاں

تیرے در سے لے لیا صدقہ تِرے فنکار نے


ذوالفقار نقوی

No comments:

Post a Comment