عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
عشق ہے آلِ محمدﷺ سے عزاداری کا نام
یہ عزاداری ہے انسان کی بیداری کا نام
انبیاء کہتے ہیں فردوس کی سرداری کا نام
ظلم سے جبر سے تا حشر یہ بیزاری کا نام
ہاں ملائک کی عبادت کی عزاداری ہے
صورتِ مہرِ صداقت یہ عزاداری ہے
عشق شبیرؑ میں اعزاز عزاداری ہے
نوحہ و سوز کی آواز عزاداری ہے
مثل کُن فلسفۂ راز عزاداری ہے
اپنا انجام ہے آغاز عزاداری ہے
میں نہیں کہتا آئمہ نے یہ فرمایا ہے
جو کبھی گھٹتا نہیں ہے یہ وہ سرمایا ہے
آنکھ میں عاشقِ شبیرؑ کے اشکوں کے گُہر
قبر کے سارے عذابوں سے برأت کی خبر
چادرِ زہراؑ کا سایہ ہے بروز محشر
یہ عزاداری ہے اکبرؑ کی جوانی کا ثمر
نعمت خاص ہے یہ قوت ایماں کے لیے
معجزہ پلکوں پہ اشکوں کے چراغاں کے لیے
صفدر ہمدانی
No comments:
Post a Comment