بوڑھا عیسائی
تمام عمر ہم نجانے کون سے خدا کو پوجتے رہے
نجانے کون سی ندی کے پانیوں میں چاند ڈھونڈتے رہے
پرائی رونقوں میں خوش رہے
عجیب روشنی تھی جس میں کچھ نظر نہ آ سکا
شہر میں روزگار ڈھونڈتے دیہاتیوں کو کیا پتہ
بڑے گھروں کی لڑکیوں کی عادتیں
کبھی کسی کے واسطے گر اپنے آپ کو سنوارتے تو اور بھی برے لگے
کبھی کسی کی آنکھ سے بہے بھی تو پتہ نہیں چلا ہمیں
کبھی کسی کو پیار کا یقین نہ دلا سکے
فقط ہم اپنے دوستوں کے نامہ بر بنے رہے
کوئی نہیں ملا ہمیں
ہجوم در ہجوم ہاتھ تھے جو ایک دوسرے کو چومتے چلے گئے
کوئی نہیں ملا ہمیں
ہمارا دل ہماری جیب میں پڑا رہا
جہان دل سے دیکھتے یا جیب سے، یہ فیصلہ نہیں ہوا کبھی
مگر ہمیں یہ علم تھا
خدا کے گھر میں سب کے سامنے کسی کے ہونٹ چومنا برا نہیں
شہباز گوہر
No comments:
Post a Comment