Sunday 7 July 2024

تمام عمر ہم نجانے کون سے خدا کو پوجتے رہے

 بوڑھا عیسائی


تمام عمر ہم نجانے کون سے خدا کو پوجتے رہے

نجانے کون سی ندی کے پانیوں میں چاند ڈھونڈتے رہے

پرائی رونقوں میں خوش رہے

عجیب روشنی تھی جس میں کچھ نظر نہ آ سکا

شہر میں روزگار ڈھونڈتے دیہاتیوں کو کیا پتہ

بڑے گھروں کی لڑکیوں کی عادتیں

کبھی کسی کے واسطے گر اپنے آپ کو سنوارتے تو اور بھی برے لگے

کبھی کسی کی آنکھ سے بہے بھی تو پتہ نہیں چلا ہمیں

کبھی کسی کو پیار کا یقین نہ دلا سکے

فقط ہم اپنے دوستوں کے نامہ بر بنے رہے

کوئی نہیں ملا ہمیں

ہجوم در ہجوم ہاتھ تھے جو ایک دوسرے کو چومتے چلے گئے

کوئی نہیں ملا ہمیں

ہمارا دل ہماری جیب میں پڑا رہا

جہان دل سے دیکھتے یا جیب سے، یہ فیصلہ نہیں ہوا کبھی

مگر ہمیں یہ علم تھا 

خدا کے گھر میں سب کے سامنے کسی کے ہونٹ چومنا برا نہیں


شہباز گوہر

No comments:

Post a Comment