Sunday 7 July 2024

زمانے میں ریاکاری بہت ہے

 زمانے میں ریاکاری بہت ہے

تمہیں جس کی طرفداری بہت ہے

جہاں تم ہو وہاں شاید سکوں ہو

جہاں میں ہوں، وہاں خواری بہت ہے

خدا را! ترک کر طرزِ تغافل

کہ اب جینے میں دشواری بہت ہے

تمہی کہہ دو، جدا ہی کیوں رہیں ہم

کہ تم میں تو سمجھداری بہت ہے

ٹھہر جاتی ہیں نظریں تجھ پہ آ کر

وہ کیا ہے نا کہ تُو پیاری بہت ہے

تِری آنکھوں پہ میں قربان جاؤں

تِری آنکھوں میں بیداری بہت ہے


فیاض اسود

No comments:

Post a Comment