Wednesday 10 July 2024

یزید و شمر کی آنکھوں سے کم نہیں ہوتی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


یزید و شمر کی آنکھوں سے کم نہیں ہوتی

غم حسینؑ میں جو آنکھ نم نہیں ہوتی

فراز دار ہو یا کربلا کی تپتی ریت

شعاع عشق کی تنویر کم نہیں ہوتی

جو فرش خاک سے پہنچائے عرش اعظم تک

ہر ایک پر وہ نگاہ کرم نہیں ہوتی

بغیر حُب علیؑ عشق مصطفیٰﷺ کیسا

نماز کیسی جو سُوئے حرم نہیں ہوتی

یہ خاک پائے علیؑ ہے برائے دیدہ وری

رہین منت دام و درم نہیں ہوتی

فراز عرش ہو مسجود جس کا ابن صفی

قلم تو ہوتی ہے، گردن وہ خم نہیں ہوتی


اسرار ناروی

ابن صفی

No comments:

Post a Comment