Thursday 11 July 2024

صبح عاشور میں اکبر کی اذان کی آواز

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


صبحِ عاشور میں اکبرؑ کی اذان کی آواز

نکتۂ جنگ کا ٹھہرا یہی لمحۂ آغاز

تیر چلنے لگے دشمن کے کھُلا جبر کا راز

جان دینے کو تھے آمادہ یہاں اہلِ نماز

وہ گھڑی آلِؑ محمدﷺ پہ بہت سخت ہوئی

اک سنان سینۂ اکبرؑ میں جو پیوست ہوئی

بعدِ اکبرؑ علی اصغرؑ کا یزیدوں سے خطاب

شیر خواری میں بھی بچے نے دکھایا وہ شباب

تیرِ حُرمل کا دیا خشک گلے سے یوں جواب

کھِل گئے ہونٹوں پہ اصغرؑ کے لہو رنگ گلاب

خون حُرمل نے بظاہر علی اصغرؑ کو کیا

سچ کہوں قتل مگر فکرِ پیمبرﷺ کو کیا

خونِ بے شیر ملا شہؑ نے رُخِ انور پر

ہر طرف نوحہ کُناں سینہ زناں جن و بشر

لاش ہاتھوں پہ تھی معصوم کی حیران پدر

آ کے خیمے میں کہا مادرِ اصغرؑ ہو کدھر

علی اصغرؑ تمہیں ملنے کے لیے آیا ہے

خونِ ناحق نے تِرے بچے کو مہکایا ہے

عرش پہ جن و ملک نے کہا؛ انا اللہ

تشنہ لب مارا گیا فاطمہؑ کا نورِ نگاہ

خون سے سرخ زمیں ہو گئی تاریخ سیاہ

نوکِ نیزہ کی بلندی پہ محبت کا گواہ

سر کو معراج تلاوت کو صدا حاصل ہے

خونِ ناحق سے محبت کو بقا حاصل ہے


صفدر ہمدانی

No comments:

Post a Comment